مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا تاریخی فیصلہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھا گیا خط سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا گیا۔
فرانسیسی صدر نے خط شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کریں گے۔


فرانسیسی صدر نے لکھا کہ ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے، غزہ کو محفوظ بنایا جائے اور اس کی تعمیر نو کی جائے اور بالآخر، ہمیں ریاستِ فلسطین قائم کرنا ہوگی۔
میکرون نے کہا کہ فرانسیسی عوام مشرق وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بطور فرانسیسی شہری، اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور اپنے یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ہم یہ ثابت کریں کہ امن ممکن ہے۔

واضح رہے کہ اب تک 27 میں سے 11 یورپی ممالک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں، سویڈن 2014 میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے والا پہلا مغربی یورپی ملک تھا، سویڈن کے فوری بعد بلغاریہ، قبرص، چیکیا، ہنگری، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا۔
بعد ازاں اسپین، آئرلینڈ، ناروے، آرمینیا اور سلووینیا نے بھی مئی اور جون 2024 میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا جبکہ آئس لینڈ نے فلسطین کو 2011 میں تسلیم کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں