عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ؛ فرانس سمیت یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں، درجہ حرارت 40 ڈگری سے تجاوز کرگیا

عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ؛ فرانس سمیت یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں، درجہ حرارت 40 ڈگری سے تجاوز کرگیا
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے فرانس سمیت یورپ بھر میں شہری ’ہیٹ ویو‘ کا سامنا کر رہے ہیں
فرانس،اٹلی، یونان، سپین اور پرتگال میں گرمی کی شدید لہر آگئی
شدید گرمی کی وجہ سے یورپ بھر میں انسانوں، جانوروں اور فصلوں کے لیے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔


فرانس کے دارالحکومت پیرس بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے جہاں 70 برس قبل سب سے زیادہ درجہ حرارت 40.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اٹلی کے دارالحکومت روم میں درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیئس تک پہنچا تو شہریوں اور سیاحوں نے شہر کے مختلف مقامات پر نصب فواروں کے رخ کیا تاکہ حدت کو کم کیا جا سکے۔


بڑھتے درجہ حرارت میں معمولات زندگی انجام دینے والے شہریوں اور سیاحوں کو ہیٹ ویو کے دوران ریلیف کی فراہمی کے لیے انتظامیہ نے شہر میں ڈھائی ہزار فوارے نصب کیے ہیں۔
اٹلی کے جنوبی ساحلی شہر مارسیلی میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس تک پہنچنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے حکام نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

فرانس کے دوسرے بڑے شہر میں حکام نے شدید گرم موسم کے دوران سوئمنگ پولز میں نہانا مفت کر دیا ہے تاکہ شہری حدت کا مقابلہ کر سکیں۔


جنگل میں لگنے والی آگ کی وجہ سے اتوار کو پرتگال کے دو تہائی حصے ہائی الرٹ پر رہیں گے جبکہ دارالحکومت لزبن میں 42 ڈگری سیلسیئس کا درجہ حرارت متوقع ہے۔
ادھر وینس میں ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کی شادی میں شرکت کے لیے آنے والے مہمان اور اس شادی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو شدید گرمی کا سامنا رہا۔

گزشتہ کئی برسوں میں سپین نے شدید گرم موسم کے طویل سلسلے دیکھے ہیں اور اب مقامی موسمیات کے ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ اتوار سے ملک کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہے گا۔
سائنس دانوں نے طویل عرصے سے خبردار کر رکھا ہے کہ کوئلے اور پیٹرولیم کے ایندھن کے بہت زیادہ استعمال سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔


یورپ کے مشہور سیاحتی مقامات سمجھے جانے والے شہروں نیپلز اور پالرمو میں متوقع درجہ حرارت 39 ڈگری ہے جبکہ سسلی شہر میں حکام نے دن کے گرم ترین اوقات میں کھلی جگہوں پر کام کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اٹلی کی ٹریڈ یونین ورکرز کے تحفظ کے لیے اس اقدام کو ملک کے دیگر حصوں تک بڑھانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔


یورپی یونین کے موسم اور آب و ہوا کو دیکھنے والے محکمے کے مطابق رواں سال مارچ کا مہینہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ گرم رہا اور گرمی کی لہر نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ کرہ ارض کا درجہ حرات بڑھنے کے نتیجے میں شدید موسمی واقعات بشمول سمندری طوفان، خشک سالی، سیلاب اور ہیٹ ویو شدید ہوتی جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں