میں نے جھوٹی پریس کانفرنس کی تھی،قوم سے معافی چاہتا ہوں، سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے نیا بیان جمع کروا دیا

الیکشن میں دھاندلی کے الزامات سے متعلق سابق کمشنر راولپنڈی نے نئے جمع کروائے گئے بیان میں کہا ہے کہ میں نے پی ٹی آئی رہنما کی ملی بھگت سے جھوٹی پریس کانفرنس کی تھی، اس پر قوم سے معافی مانگتا ہوں۔

تفصیلات کےمطابق سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن کمیشن کو تحریری بیان جمع کروایا ہے جس میں کہا کہ جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر شرمندہ ہوں، پی ٹی آئی رہنما کی ملی بھگت کیساتھ پریس کانفرنس کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تحریک انصاف کے بہکانے پر اپنا بیان دیا جو صریحاً غیر ذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی تھی، قوم سے معافی چاہتا ہوں ۔ میں ۹ مارچ کو ریٹائر ہو رہا تھا اور اپنے مستقبل اور سرکاری مراعات کے چھوٹنے کی وجہ سے پریشان تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد دورانِ ملازمت پنجاب گورنمنٹ میں بہت سے اہم عہدوں پر فائز رہا۔ خصوصاً پروونشل سیکرٹری پنجاب کے اہم عہدے پر تعیناتی کے دوران میں نے تحریک انصاف کے ایک بڑے عہدیدار کے ساتھ قریبی تعلقات بنائے تاکہ مستقبل میں کام آ سکیں- پی ٹی آئی کا یہ عہدیدار ۹ مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کی وجہ سے مفرور ہوگیا تاہم میرا اس سے رابطہ رہتا تھا اور میں اسکی خفیہ مدد بھی کرتا تھا۔ 11فروری کو میں نے خفیہ طور پر لاہور جا کر پی ٹی آئی کے اس رہنما سے ملاقات کی جہاں انہوں نے مجھے الیکشن 2024 کو دھاندلی زدہ ثابت کرنے کے منصوبے پر کام کرنے کیلئے کہا اور اسکے صلے میں مجھے مستقبل میں اعلیٰ عہدے سے نوازنے کا وعدہ کیا۔

لیاقت علی چٹھہ کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ پہلے میں نے مشورہ دیا کہ میں استعفٰی دوں جس میں دھاندلی کا الزام لگانے کی بات شامل ہو۔ تاہم اس کا اتنا اثر نہ ہونے کے خدشے کے پیشِ نظر ایک جذباتی اور ڈرامے سے بھر پور پریس کانفرنس کا فیصلہ کیا گیا۔ پورے منصوبے کو پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی بھر پور حمایت اور ہدایت کی روشنی میں ترتیب دیا گیا تھا۔ پریس کانفرنس کا دن سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاجی پروگرام کیساتھ منسلک کرتے ہوئے 17 فروری کو رکھا گیا۔ چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کر شامل کیا گیا اور مقصد انکے متعلق عوام میں نفرت بھڑکانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پی ایس ایل کی پریس کانفرنس کا بہانہ بنا کر بھر پور ڈرامہ کیا اور خودکشی اور مجھے پھانسی پر لٹکا دو جیسے جذباتی جملے بولے۔ مجھے کبھی بھی بشمول الیکشن کمیشن کسی نے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی۔ نہ ہی کوئی آر او ایسے کسی عمل میں ملوث تھا۔ اپنے کئے پر بہت شرمندہ ہوں اور پوری قوم خاص طور پر تمام سرکاری ملازمین سے معافی کا خواستگار ہوں کہ میں نے جھوٹے الزامات سے انکی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں