Taqat ke Aage Bebas

طاقت کے آگے بے بس. تحریر چوہدری انور چوہان

طاقت کے آگے بے بس
تحریر چوہدری انور چوہان

کیا کبھی سنا؟

کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں لواحقین نے کوئی پھڈا کیا ہو؟

کیا کبھی سنا کسی تھانے میں پرچہ وقت پر نہ کرنے پر لواحقین نے پھڈا کیا ہو؟

کیا کبھی سنا کہ عدالت سے 25 سال بعد باعزت بری ہونے۔پر لواحقین نے پھڈا کیا ہو؟

کیا کبھی سنا کہ لواحقین نے انتقال زمین وقت پر نہ کرنے پر پٹواری کے دفتر میں پھڈا کیا ہو؟

کیا کبھی سنا کسی و کیل کی فیس کی تصویریں کسی نے سوشل میڈیا پر ڈالی ہوں؟

کیا کبھی سنا کہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال دیر سے پہنچنے پر کسی نے ڈپٹی کمشنر آفس میں پھڈا کیا ہو؟

لسٹ لمبی ہے

لیکن آپ سنیں گے

عوام صرف سرکاری ہسپتال میں غیر ضروری چیزوں پر پھڈا کرے گی جن کا ڈاکٹرز سے دور کا بھی و ا سطہ نہیں ۔

بیڈ،چادر،دوائیاں،مشینری،چارٹ وغیرہ ڈاکٹر ز گھر سے نہیں لاتے بلکہ یے تمام چیزیں فراہم کرنے کی ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ کہ ہے۔
بڑے پرائیویٹ ہسپتالوں میں مریض کے ساتھ کیا ہوتا ہے آپکو مریض کے قریب تو کیا روم میں کوئ پھٹکنے نہیں دیتا حتی کہ لاش بھی بل کلیر کئے بغیر آپکو نہیں مل سکتی سرکاری ہسپتال کا ڈاکٹر ایمرجنسی میں آئے مریض کو اسکی جان بچانے کے لئے اگر انجیکشن لگا دے اور خدانخواستہ مریض چلتا بنے تو مریض کے لواحقین نہ صرف ہسپتال میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں بلکہ مسیحاوں کو گردن سے پکڑ لیتے ہیں اور دھائی دیتے ہیں کہ مریض غلط انجیکشن لگانے کی وجہ سے دم توڑ گیا جبکہ آج تک کسی انکوائری میں اس غلط انجیکشن کا نام نہیں آیا محض الزام تراشی کیا ان ڈاکٹروں کا قصور یہ ہے کہ وہ اپ سے براہ راست پیسے نہیں لیتے وہ سرکار کی نوکری کر رہے ہوتے ہیں انکا پیشہ انسانیت کی خدمت ہے وہ آپ کے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں اور آپ انکو زخم دینے سے بھی باز نہیں آتے اپنے رویوں پر غور کریں ورنہ آپ پھڈے ڈالتے رہیں گے اور سرکاری ڈاکٹرز بھی عوام کو سبق سکھانے کے لئے ہڑتالیں کرتے رہیں گے جبکہ آپکے مسائل جوں کے توں رہیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں