قبرستان سے شوہر سمیت 2بیٹیوں کی ملنے والی نعشوں کے معاملہ میں بیوی کا ایف آئی آر درج کرنے سے انکار

لالہ موسیٰ (محمدکامران سے) قبرستان سے شوہر سمیت 2بیٹیوں کی ملنے والی نعشوں کے معاملہ میں بیوی کا ایف آئی آر درج کرنے سے انکار ہلاکتوں کو رضائے الٰہی قرار دیدیا پولیس فرانزک، پوسٹمارٹم رپورٹ آنے سے پہلے ہی3 ہلاکتوں کو اتفاقیہ قرار دے کر واقعہ سے بری الزمہ ہو گئی تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تحصیل کھاریاں کے گاؤں پیارا ڈوگہ قبرستان سے 40 سالہ ناصر شہزاد اور اسکی بیٹیوں 11 سالہ عائشہ،10سالہ ابیحہ کی نعشوں کوپولیس نے ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا تھانہ گلیانہ کے مطابق متوفی ناصر شہزاد کی بیوہ سعدیہ بی بی نے دو بیٹیوں اور خاوند کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرنے کی بجائے واقعہ کو اتفاقیہ قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اسکی شادی 12سال قبل ناصر سے ہوئی تھی جس سے اُسکی دو ماہ سے ناراضگی چل رہی تھی اور وہ اپنی کمسن بیٹی حورین نور کے ہمراہ اپنے میکے والد کے گھر موضع سدکال رہائش پذیر تھی خاوند گاؤں ملکہ میں دکاندار ی کرتا تھا جس نے آئے روز کے جھگڑوں و پریشانی کے باعث بیٹیوں سمیت زہریلی چیز کھا کر اور کھلا کر زندگیوں کا خاتمہ کر لیا ہے ہمارا کسی سے نہ تو کوئی تنازعہ اور نہ ہی کسی پر شکوک و شبہات ہیں جسکی بناء پر کوئی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتی خاوند اور2 بیٹیوں کی موت رضائے الٰہی ہے باپ اور تین بیٹیوں کے ایک ساتھ جنازے اُٹھنے پر گاؤں میں سوگ کی کیفیت تھی جنہیں ایک دوسرے کے پہلوؤں میں سپردخاک کر دیااس حوالے سے ہمساوں کا کہنا ہے کہ ناصر بیوی کواکثر و بیشتر تشدد کا نشانہ بناتا تھا پہلے بھی راضی نامہ کر کے رشتے دار اسکی بیوی کو گھر واپس لائے مگر کچھ عرصہ قبل دوبارہ بیوی کو مارا پیٹیا جس پر وہ سسرال چلی گئی جہاں اس نے چند دن پہلے بیوی کی واپس آنے کیلئے منت سماجت کی مگر اُس نے ساتھ جانے سے نہ صرف انکار کر دیا بلکہ اُسے خلع کے حصول کیلئے نوٹس بھی بھجوا دیا اور گزشتہ روز وہ نوٹس کی تعمیل کے بعد بیٹیوں کے ہمراہ راستے میں قبرستان اُتر گیا ایک ہمسائے کے مطابق ناصر شہزاد اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا اس نے اپنے چھوٹے، شادی شدہ بہن،بھائیوں اور فیملی ممبران کی منت سماجت بھی کی کہ اسکی بچیوں کو دیکھ بھال کیلئے پاس رکھ لیں لیکن کسی نے بھی حامی نہ بھری اور وہ موت کے منہ میں چلے جائے متوفی ناصر شہزاد کی2 دکانیں گاؤں میں تھیں جن کے کرایہ سے بھی اُسکی گزر بسر ہو رہی تھی اور اسکے علاوہ اُس نے ٹیلرنگ اور کریانہ کی دکان بھی بنا رکھی تھی کریانہ کی دکان اُس کی بیو ی چلایا کرتی تھی اہل علاقہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ قبل از وقت یہ کہنا کہ انہوں نے زہر کھایا ممکن ہے انہیں زہر دے کر قتل بھی کیا گیاہو ڈی پی او گجرات سید غضنفر گیلانی کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر معاملہ زہر خورانی کا لگتا ہے کرائم سین اور پی ایف ایس اے ٹیمیں مختلف پہلوؤں سے جائزہ لے رہی ہیں جبکہ ایس ایچ او تھانہ گلیانہ عبید اللہ نے”ایکسپریس“ کو بتایا کہ تینوں کا پوسٹمارٹم کروایا گیا ہے رپورٹ کے بعد ہی حققیت سامنے آئیگی خودکشی کرنے پر دفعہ 174کی کارروائی کر کے ااسکی بیوی کے بیانات کی روشنی میں رپٹ درج کر لی گئی ہے جائے وقوعہ سے زہر نما چیز اور جوس کے ڈبے ملے ہیں جنکا فرانزک کروایا جارہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں