Ayesha-tiktoker

سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے!اصل مجرم تو والدین ہیں،نظام عدل ہے ، انتظامیہ اور پولیس ہے

ملک میں خواتین اور بچیوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے ہراسانی کے واقعات کے پیش نظر عورتوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہا ہے۔ حالیہ دنوں میں لاہور میں ایک کے بعد ایک ہونے والے واقعات نے خواتین اور بچیوں میں اور بھی عدم تحفظ پیدا کر دیا ہے۔ ۔ حالیہ واقعات کے بعدشریف گھرا نے اب پارکس کا رخ کرنے سے گریز کر رہے ہیں اور انتظامیہ ان اوباش افراد کیخلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ معاشرے کے خوبصورت لو گ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ معاشرے کے ایسے بدصورت اور بدکرداروں سے نجات کے لئے تفریحی مقامات پر بغیر فیملی کے داخلے پر پابندی لگائے۔
مطالبہ کسی حد تک ٹھیک ہے لیکن ہم نے کھبی نہیں سوچا کہ ایس کیوں ہو رہا ہے کس کی وجہ سے ہو رہا ہے ، اگر ہم اپنے دماغ پر زور دیں گے تو ہمیں احساس ہو گا کہ اصل مجرم تو والدین ہیں،نظام عدل ہے ، انتظامیہ اور پولیس ہے ، قومی اور مذہبی تہواروں پر انتظامیہ کے دفاتر کو تالے لگ جاتے ہیں پولیس کے جوان بھی اپنوں کے ساتھ تہوار منانے چلے جاتے ہیں ، ٹرا نسپوٹرز بھی سڑک پر نہیں آتے ، اورمعاشرے کے بدکردار والدین کے نافرمان آوارہ نوجوان اپنی ماﺅں اور بہنوں کو بھول جاتے ہیں سڑکوں پر ٹولیو ں کی صورت میں ون ویلنگ ہوتی ہے، اوباشی جب سر چڑ ھ کر بولتی ہے تو پاکوں کا رخ کرتے ہی جہاں فیملی کے ساتھ لباس میں ہونے کے باوجود بے لباس بہن بیٹوں کو دیکھتے ہیں تو شیطانیت آنکھوں میں اتر آتی ہے ، کھبی سوچا ہے والدین نے اپنی بیٹوں کو ، کھبی اپنے گریبان میں دیکھا ہے، والدین نے؟ ارطغرل ڈرامہ پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن پر ہم فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھتے ہیں ڈرامے سے قبل اور وقفہ ءاشتہارات میں ایک طالبہ کا اشتہار ہم دیکھتے ہیں جسے اس کی ماں ماہواری پیڈ دے کر گراونڈ میں بھیجتی ہے کیا کسی کی آنکھ شرم سے جھکی ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِ اعظم ان کی خاتون ِ اول،تختِ اسلام آباد کے طرف مارچ کا پروگرام بنانے مولانا فضل الرحمان ، جماعت اسلامی کے سراج الحق ، اور مولانا طاہر اشرفی بھی یہ اشتہار دیکھ رہے ہوں گے ، کیا کسی نے کسی سے پوچھا کیا سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے!
اس لئے تونافرمان اوباش نوجوان تو جانتے ہیں کہ قانو ن اور نظامِ عدل میں اتنا دم خم نہیں کہ اخلاقی مجرموں کو عبرت کا نشان بنا دے !

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں