مکتوب پیرس : حمید چوہدری ریاست مدینہ کب بنے گی…؟

مکتوب پیرس : حمید چوہدری
ریاست مدینہ کب بنے گی۔۔۔۔۔؟
خبر ہے کہ پاکستان میں کسی شخص نے زہنی معذور عبیداللہ کے اعضاء نکال کر ویران سڑک پر پھینک دیا جو چند دن ہسپتال میں زندگی و موت کی کشمکش کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا
بحیثیت انسان ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ کیا عبیداللہ زہنی اپاہج تھا یا کہ وہ سنگدل انسان جس کے اس گھٹیا عمل نے لفظ انسانیت کو بھی شرمندہ کردیا بیشک یہ عمل کوئی ماہر سرجن ہی کرسکتا ہے کیا اس ڈاکٹر سرجن کے کلینک ہسپتال پر قرآن کریم کی یہ آیت نہیں لکھی ہوگی (جس نے ایک انسانیت کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی ) القرآن اپنے دوست بھائی چوہدری نعیم فضل میرہ کی چند لائنیں کاپی کررہا ہوں جس میں انہوں نے لکھا ہے پتھروں کی بارش کا انتظار کریں دوستو ! یہ ایک عبیداللہ کی موت نہیں بلکہ ساری قوم کے مجموعی موت ہے اس واقعہ کے بعد میں تو کہتا ہوں ہمیں بحثیت قوم اپنا اجتماعی جنازہ اسکے جنازے کے ساتھ ہی ادا کر لینا چاہئے۔۔۔۔۔۔ تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو اپنے منافق چہرے نہ دکھا پائیں ۔میں کہتا ہوں چوہدری نعیم فضل میرہ بھائی ہمیں سب سے پہلے اس گندے نظام کے خلاف جہاد کی ضرورت ہے جہاں انسانیت ختم ہو چکی ہے جب روز محشر ﷲ پاک کی بارگاہ میں پیش ہونگے۔کیا عبیداللہ ہمیں وہاں نہیں ملے گا ؟ کیا اس کا قاتل وہاں پر بھی روپوش ہی رہے گا ؟ اس کے اعضاء نکال کر لگوانے والا کب تک زندہ رہیگا ؟ ایک دن تو اسے بھی موت آئے گی کیا عبیداللہ کے قتل کا جرم اس کو سکون کی نیند سونے دیگا ؟ سوال یہ ھے ھم مسلمان ھیں ؟ ھمارا اسلامی معاشرہ ھے ؟ پاکستان کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان ھے ؟
پھر کہتے ہیں ریاست مدینہ کب بنے گی ؟ جس دن ہماری یہ حرکات ختم ہوگی جب خود ساختہ مہنگائی کا خاتمہ ہوگیا جب ہر موقع پر مذہب کی آڑ لیکر انتقام لینا ختم ہوگیا جب کسی زہنی معذور عبیداللہ کے اعضاء نکالتے ہوئے آپکے دل میں خوف خدا آگیا تو سمجھ لینا تم ریاست مدینہ میں ہی رہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں