پاکستان میں جنگل کا قانون ہے ؟کوئی والی وارث نہیں ؟ ایف آئی اے اہلکار وردی پوش غنڈے بن گئے ؟ اسلام آباد ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کی مبینہ من مانی،
سفارتخانہ فرانس اسلام آباد کے پریس اتاشی کے فرنچ نیشنل بیٹے سمیت عمرہ زائرین آف لوڈ، متاثرہ خاندان کا شدید احتجاج،
ایف آئی اے اہلکاروں نے دوہری شہریت کے حامل (پاکستانی و فرانسیسی) نوجوان محمد اصغر سید کو، جن کی عمر 28 سال ہے، بغیر کسی قانونی جواز کے پرواز سے اتار دیا۔ ان کا واحد “قصور” اہلکاروں کے بقول ان کی “مشکوک عمر” قرار دی گئی، حالانکہ ان کے تمام سفری اور قانونی دستاویزات مکمل اور درست تھے۔آف لوڈ کئے جانے والے نوجوان کے والد سفارتخانہ فرانس اسلام آباد میں پریس اتاشی ہیں ، متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ائیرپورٹس پر ایف آئی اے والے اپنے آپ کو ہر قانون سے ماورا سمجھ کر نوجوانوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں ، ایف آئی اے اہلکاروں نے بدمعاشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 25 دسمبر 2025 کو ایئر سیال کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے دمام (سعودی عرب) جانے والے عمرہ زائرین کو بلاجواز آف لوڈ کر دیا گیا۔ متاثرہ افراد کے مطابق اسی گروپ کے دو دیگر عمرہ زائرین کو بھی کم عمری کا بہانہ بنا کر آف لوڈ کیا گیا، جس کے باعث وہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی زیارت سے محروم ہو گئے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
متاثرہ خاندان نے بتایا کہ اس غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث انہیں شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا، کیونکہ اس سے قبل 21 دسمبر 2025 کو لاہور سے مسقط کے ذریعے مدینہ جانے والی سلام ایئر کی پرواز بھی ضائع ہو چکی تھی۔
خاندان کے سربراہ نے شدید الفاظ میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ “اس ملک میں کوئی والی وارث نہیں، جنگل کا قانون نافذ ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ایف آئی اے اہلکاروں نے بلا اختیار اور بلا قانون ہمارے مذہبی فریضے میں رکاوٹ ڈالی۔”
متاثرہ خاندان نے وزیر داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں، ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے اور عمرہ زائرین کو ہونے والے مالی و ذہنی نقصان کا ازالہ کیا جائے،