عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات سننے سے متعلق آرمی ایکٹ کی شقوں کو بحال کرتے ہوئے ان ٹرائلز کو درست قرار دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بدھ کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق آرمی ایکٹ کی شقوں کو بحال کرتے ہوئے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کو درست قرار دے دیا اور وزارت دفاع سمیت دیگر اپیلوں کو منظور کر لیا۔
سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی شق 2 ڈی ون اور شق 59(4) کو بھی بحال کر دیا۔
آئینی بینچ نے پانچ ججوں کی اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ دیا۔ جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن رضوی اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں میں شامل تھے جبکہ جسٹس جمال مندو خیل اور نعیم افغان نے اختلاف کیا۔
عدالت نے 23 اکتوبر 2023 کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس میں قرار دیا گیا تھا کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا اور تمام کیسوں کو سول عدالتوں منتقل کرنے کا کہا گیا تھا۔