سندھی قدیمی لوک ساز بوڑیندو (بھورندو) یونیسکو کی غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل

سندھ کے قدیم ترین زندہ لوک سازوں میں سے ایک بوڑیندو (بھورندو) کو باضابطہ طور پر یونیسکو کی ’’غیر مادی ثقافتی ورثے (ICH) کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اس فیصلہ کی منظوری یونیسکو کی غیر مادی ثقافتی ورثے کے تحفظ سے متعلق بین الحکومتی کمیٹی کے 20ویں اجلاس میں دی گئی۔فرانس میں پاکستانی سفارتخانہ کی جانب سے منگل کو جاری بیان کے مطابق باریندو ایک مٹی سے بنا ہوا ونڈ انسٹرومنٹ ہے جس کی تاریخ 5 ہزار سال پرانی وادی سندھ کی تہذیب تک جاتی ہے۔
یہ سندھ کی روحانی اور سماجی روایات کی علامت ہے۔ صدیوں سے اس کی مدھم اور مراقبہ انگیز آوازیں سردیوں کی محفلوں، صوفیانہ رسوم اور دیہی تقریبات کا حصہ رہتی آئی ہیں تاہم آج یہ روایت شدید خطرے سے دوچار ہے اور اس کے پورے علم کو محفوظ رکھنے والے صرف دو ماہر باقی رہ گئے ہیں جن میں استاد فقیر ذوالفقار (موسیقار) اور اللہ جاریو (کمھار/کاریگر) شامل ہیں۔باریندو کو فوری تحفظ کے محتاج غیر مادی ثقافتی ورثے کے طور پر نامزد کرنا حکومتِ سندھ، پاکستان کے یونیسکو مشن (فرانس) اور یونیسکو ہیڈکوارٹرز کے درمیان ایک وسیع مشاورتی عمل کا نتیجہ ہے –
یہ نامزدگی سندھ کے ضلع ٹھٹہ کے کیٹی میر محمد لونڈ گاؤں کی کمیونٹی کی قیادت میں شروع ہونے والے ایک عوامی و شراکتی عمل سے متاثر ہوئی، جس کا مقصد اس ثقافتی ورثے کا تحفظ تھا۔ انہی کوششوں کی بنیاد پر 2026–2029 کا چار سالہ جامع تحفظاتی منصوبہ تیار کیا گیا، جس میں کمیونٹی میوزک اسکول کا قیام، باریندو ورثے کو رسمی و غیر رسمی تعلیم میں شامل کرنا اور ثقافتی رسائی بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال شامل ہے۔
یونیسکو کی طرف سے اس فہرست میں شمولیت ان تحفظاتی اقدامات کو مزید تقویت دے گی۔پاکستان کی مستقل مندوب برائے یونیسکو سفیر ممتاز زہرا بلوچ نے باریندو کو فوری تحفظ کے محتاج غیر مادی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا“باریندو کی شمولیت پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے اور ان کمیونٹیز کو خراجِ تحسین ہے جنہوں نے اس قدیم ساز اور موسیقی کو نسل در نسل محفوظ رکھا۔
باریندو نہ صرف وادیِ سندھ کی تہذیبی تسلسل کی علامت ہے بلکہ سندھ کی فنکارانہ اور روحانی شناخت کا زندہ اظہار بھی ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہاکہ یونیسکو کی یہ منظوری ہمارے متنوع ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کی توثیق ہے۔ ہم یونیسکو کے ساتھ قریبی اشتراکِ عمل کے منتظر ہیں تاکہ باریندو کے علم، دستکاری روایت کو آنے والی نسلوں تک منتقل کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں