فوج چھوڑ کر فرار ہونے والے یوکرینیوں کی تعداد میں اضافہ، اہلکار تھکن کا شکار

فوج چھوڑ کر فرار ہونے والے یوکرینیوں کی تعداد میں اضافہ، اہلکار تھکن کا شکار
جنگ سے فرار ہونے والے یوکرینی فوجیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ صرف نو ماہ میں فرار ہونے والے فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد بنتی ہے۔ اہلکار تھکن کا شکار ہیں اور جبری بھرتیوں سے عوامی غصہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
یوکرین کی حکومت معافی کے ایک نئے قانون کے ذریعے اس ”سنگین مسئلے‘‘ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سرکاری تفتیشی بیورو کے سربراہ اولیکسیے سوخاچوف نے خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس یوکرین کو بتایا، ”اس قانون کی بدولت 29 نومبر 2024 سے اگست 2025 تک 29 ہزار سے زائد فوجی، جو اپنے یونٹس کو غیر قانونی طور پر چھوڑ چکے تھے، رضاکارانہ طور پر واپس خدمات میں شامل ہو چکے ہیں۔

اس نئے قانون کے تحت ماضی میں غیرقانونی طور پر یونٹ چھوڑنے والے فوجیوں کو رضاکارانہ واپسی پر سزا سے مکمل طور پر استثنٰی دیا گیا ہے۔ سوخاچوف کے مطابق یہ ترمیم فوج کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔
تاہم یہ شدید مسئلہ ابھی تک برقرار ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسی عرصے میں فرار کے ایک لاکھ بائیس ہزار سے زائد نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
یوکرین کی فوج میں فرار کے واقعات ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنگ کے آغاز سے لے کر 2025ء کے پہلے چھ ماہ تک پراسیکیوٹر جنرل کے آفس نے تقریباً 224,000 مقدمات درج کیے۔ دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ فرار ہونے والے فوجیوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیوں کہ ان واقعات میں سے صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہی عدالتوں تک پہنچتا ہے۔
صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق فوج ہر مہینے 30 ہزار تک نئے فوجی بھرتی کر رہی ہے لیکن ماہانہ نقصانات، ہلاکتیں، زخمی، قیدی اور فرار کم از کم اتنی ہی تعداد میں ہیں۔
جبری بھرتیوں پر عوامی مزاحمت
جبری بھرتی مہم کے دوران سڑکوں پر عوامی مزاحمت کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق چند روز قبل جنوبی علاقے میکولائیف میں گاؤں والوں نے لاٹھیوں اور لوہے کے پائپوں سے فوجی بھرتی کرنے والے افسران پر حملہ کر دیا۔
چند روز قبل ہی مغربی شہر ونیتسیا میں ایک ہجوم نے فٹ بال اسٹیڈیم سے درجنوں نئے بھرتی شدہ افراد کو چھڑانے کی کوشش کی، جسے بڑی تعداد میں پولیس نے روکا۔ یوکرین گزشتہ تین سال سے زیادہ عرصے سے روسی حملوں کا سامنا کر رہا ہے۔
دوسری جانب مشرقی یوکرین میں روس کی افواج مہینوں سے آہستہ آہستہ مگر مسلسل آگے بڑھ رہی ہیں۔ تاہم یوکرینی فوج نے پوکرویسک کے قریب بڑے پیمانے پر روسی پیش قدمی کی خبروں کی تردید کی ہے۔
قبل ازیں یوکرینی فوجی مبصرین نے پوکرویسک کے شمال مشرق میں دس کلومیٹر سے زائد علاقے پر روسی پیش قدمی کی اطلاعات دی تھیں۔ شہر تین طرف سے روسی افواج کے گھیرے میں ہے اور صرف 15 کلومیٹر چوڑی راہداری باقی بچی ہے۔
یوکرینی تجزیہ کار فوجیوں کی کمی، بھرتی کے مسائل اور فوجیوں کے فرار کی وجہ سے مشرقی محاذ پر یوکرین کی ممکنہ شکست کی بات بھی کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں