خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ کون تھے؟
طیفی بٹ کو لاہور کا بڑا انڈر ورلڈ ڈان سمجھا جاتا تھا اور اُن کے کزن گوگی بٹ کی لاہور کے ٹرکاں والا خاندان کے ساتھ دیرینہ دُشمنی ہے۔
امیر بالاج ٹیپو کے قتل میں بطور مرکزی ملزم نامزدگی کے بعد سے خواجہ تعریف گلش عرف طیفی بٹ مفرور تھے۔
طیفی بٹ اور اُن کے کزن گوگی بٹ کا شمار لاہور کے بڑے ’انڈر ورلڈ ڈانز‘ میں ہوتا تھا۔
لاہور کے علاقے گوالمنڈی سے تعلق رکھنے والے اس خاندان کی شاہ عالم کے علاقے میں اثر و رسوخ رکھنے والے ٹرکاں والا خاندان سے دیرینہ دُشمنی تھی، جس کا ذکر امیر بالاج قتل کیس میں درج ایف آئی آر میں بھی موجود ہے۔
اس دیرینہ دُشمنی کا آغاز ٹرکاں والا خاندان کے بلا ٹرکاں والا کے سنہ 1994 میں قتل کے بعد ہوا تھا۔ ٹرکاں والا خاندان کو یہ رنج تھا کہ طیفی بٹ نے بلا ٹرکاں والے کو قتل کرنے والے ملزمان شفیق اور حنیف کو پناہ دی تھی۔
خواجہ تعریف عرف طیفی بٹ اور خواجہ عقیل عرفی گوگی بٹ اس زمانے میں اندرون لاہور کے انڈر ورلڈ کے بڑے نام تھے۔
وہ خود کو کاروباری کہلاتے تھے مگر اُن پر زمینوں اور جائیدادوں پر قبضوں کے درجنوں کیس موجود تھے۔طیفی بٹ پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ اپنے ڈیروں پر اشتہاریوں اور جرائم پیشہ افراد کو پناہ دیتے تھے اور پھر انھیں اپنے غیرقانونی کاموں کے لیے استعمال کرتے تھے۔
طیفی بٹ اور گوگی بٹ دونوں پھوپھی زاد بھائی ہیں۔
یہ دونوں افراد لاہور پولیس کو زیادہ تر زمینوں پر ناجائز قبضوں اور بھتّہ وغیرہ کے مقدمات میں مطلوب رہتے تھے۔
یہ اشتہاری مجرموں کو پناہ بھی دیتے تھے اور مجرم بھی ان کے لیے کام کرتے تھے۔ انڈرورلڈ میں ان لڑائیوں میں بھی ان اشتہاریوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔
طیفی بٹ اس سے قبل بھی کئی مقدمات میں نامزد کیے جا چکے ہیں ’لیکن جس طرح سے امیر بالاج کے قتل کو سوشل میڈیا پر ہائی لائٹ کیا گیا اور اس کی وسیع پیمانے پر کوریج کی گئی، اس نے طیفی اور گوگی بٹ کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔
امیر بالاج کے قتل کے بعد سے طیفی بٹ کا نام بار بار سامنے آتا رہا اور اُن کی گرفتاری کے لیے پولیس پر دباؤ بڑھتا جا رہا تھا، لیکن شاید یہ کسی کے گمان میں بھی نہیں تھا کہ اُن کا انجام ایسا ہو گا۔
طیفی اور گوگی بٹ خاندان کے سیاسی روابط بھی تھے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں گوالمنڈی میں فوڈ سٹریٹ بنائی گئی تو طیفی بٹ کا خاندان اس میں پیش پیش تھا۔
سابق صدر پرویز مشرف نے بسنت کے موقع پر گوالمنڈی میں گوگی بٹ کی چھت پر پتنگ بازی کی تھی جبکہ اس کے علاوہ بھی اس خاندان کے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مراسم تھے۔
طیفی بٹ ماضی میں لاہور کی اکبری منڈی میں تاجر تنظیم کے الیکشن بھی لڑتے رہے ہیں۔
اگر تاریخ پر نگاہ ڈالی جائے تو ٹیپو ٹرکاں والا خاندان سے دُشمنی کے دوران طیفی بٹ کے خاندان کا کوئی فرد نہیں مارا گیا تھا، تاہم یہ ضرور ہے کہ امیر بالاج کے قتل کے بعد طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کو لاہور کے علاقے گلبرگ میں قتل کر دیا گیا تھا۔
طیفی بٹ کے بھائی خواجہ اظہر گلشن بھی لاہور میں تاجر تنظیموں کے عہدے دار رہ چکے ہیں۔ لیکن اس خاندان میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ طیفی بٹ کا ہی تھا۔
طیفی بٹ نجی محافل میں اکثر یہ کہا کرتے تھے کہ ’میں اپنے گھر کا کوئی مچھر بھی نہیں مرنے دُوں گا‘ لیکن آج وہ خود اس دُنیا میں نہیں رہے۔
