غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی تک فرانس فلسطین میں سفارتخانہ نہیں کھولے گا: فرانسیسی صدرمیکروں

فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطین میں اپنا سفارتخانہ صرف اسی صورت میں کھولے گا جب حماس کے قبضے میں موجود قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
امریکہ کے ’سی بی ایس‘ ٹی وی چینل کو اتوار کے روز دیے گئے انٹرویو میں میکروں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی “ایک واضح شرط ہے، اس کے بغیر سفارتخانہ قائم نہیں ہوگا”۔
فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کا باقاعدہ اعتراف ہی سیاسی حل کا واحد راستہ ہے۔
نیتن یاھو پر دباؤ میں اضافہ
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے حال ہی میں فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست تسلیم کر لیا ہے، حالانکہ امریکہ اور اسرائیل اس کے سخت مخالف ہیں۔

نیتن یاھو نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست “کبھی قائم نہیں ہوگی” اور غیر ملکی رہنماؤں پر الزام لگایا کہ وہ حماس کو “انعام” دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا: “یہ کبھی نہیں ہوگا. دریائے اردن کے مغرب میں کوئی فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جائے گی”۔ نیتن یاھو نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ دورہ امریکہ کے دوران وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اسرائیلی موقف پیش کریں گے۔
حماس کے لیے انعام
غزہ میں قیدی بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کے خاندانوں نے بھی برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے فیصلے کی مذمت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا “48 قیدیوں کی تکالیف سے چشم پوشی ہے”۔
قیدی اور لاپتا افراد کے خاندانوں کے فورم نے اپنے بیان میں کہا کہ “ایسی سیاسی رعایتیں دینا جبکہ ہمارے پیارے اب تک واپس نہیں آئے، ایک تباہ کن ناکامی ہے جو انہیں گھروں میں واپس لانے کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی”۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی یہی مؤقف اپناتے ہوئے فلسطینی ریاست کے اعتراف کو “حماس کے لیے انعام” قرار دیا۔ وزارت نے کہا کہ حماس کے رہنما خود تسلیم کرتے ہیں کہ یہ پیشرفت “7 اکتوبر کے قتل عام کا نتیجہ” ہے۔

عالمی ردعملدولتِ مشترکہ کی تینوں ریاستوں کا یہ ہم آہنگ اقدام اس بڑھتی ہوئی ناراضی کی عکاسی کرتا ہے جو اسرائیل کے غزہ جنگ میں رویے اور فلسطینی ریاست کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے والی پالیسیوں کے سبب عالمی سطح پر پیدا ہو رہی ہے، خاص طور پر مغربی کنارے میں مسلسل بستیوں کے پھیلاؤ کے باعث۔

امید کی جا رہی ہے کہ اس ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران مزید ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان میں شامل ہو جائیں گے، جن میں فرانس بھی شامل ہو سکتا ہے جو برطانیہ کی طرح سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں شمار ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں