شبانہ محمود وزیرِ داخلہ کی ذمہ داری سنبھالنے والی پہلی پاکستانی نژاد مسلمان خاتون ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم نے کابینہ میں اہم تبدیلیاں کی ہیں اور پہلی بار ایک مسلم خاتون کو وزارت داخلہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے حالیہ دنوں میں اپنی کابینہ میں کئی اہم رد و بدل کیے ہیں اور اس طرح پہلی بار ایک مسلم خاتون شبانہ محمود کو وزارت داخلہ کا عہدہ سونپا گیا ہے۔
اس سے قبل یوٹ کوپر وزیر داخلہ تھے، جنہوں اب وزیر خارجہ کا قلمدان سنبھالا ہے اور ان کا عہدہ اب جسٹس سیکرٹری شبانہ محمود کے پاس ہے۔
امور داخلہ کی کمشنر کی حیثیت سے شبانہ محمود برطانوی حکومت میں امیگریشن، قومی سلامتی اور انگلینڈ نیز ویلز کی پولیس فورس کی نگراں ہیں۔
شبانہ محمود کون ہیں؟
شبانہ محمود برطانیہ کی وزیرِ داخلہ بننے والی پہلی مسلمان خاتون ہیں۔ سن 1980 میں وہ برطانوی شہر برمنگھم لیڈی ؤڈ میں پیدا ہوئی تھیں اور اسی حلقے سے وہ رکن پارلیمان بھی ہیں۔
ان کا اصلی تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے میر پور سے ہے۔ اطلاعات کے مطابق بچپن کا کچھ وقت برطانیہ میں گزارنے کے بعد وہ ایک عرصے تک سعودی عرب میں بھی رہیں اور پھر اعلی تعلیم کے لیے برطانیہ دوبارہ واپس آئیں۔
تعلیم اور پیشہ
شبانہ محمود نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے لنکن کالج سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور پھر بطور وکیل اپنے پیشہ ورانہ کریئر کا آغاز کیا۔
جب لیبر پارٹی اپوزیشن میں تھی تو اس وقت بھی انہوں نے اپنی پارٹی کی جانب سے اہم ذمہ داریاں نبھائی تھیں
شبانہ محمود حکمران لیبر پارٹی کی ایک سرگرم رکن ہیں اور اسی جماعت سے پارلیمان کی رکن ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ امیگریشن پر اپنے سخت مؤقف کے لیے معروف ہیں۔
برطانوی حکومت میں وزیرِ داخلہ کا قلمدان سنبھالنے والی وہ پہلی مسلمان خاتون بن گئی ہیں اور یہ برطانیہ کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل سے کم نہیں۔
برطانوی پارلیمان کی پہلی مسلم خاتون؟
برطانیہ کی نئی وزیر داخلہ کا دعوی ہے کہ وہ برطانوی پارلیمان کے ایوان زیریں کی بھی پہلی مسلمان خاتون رکن ہیں۔ وہ پہلی بار 2010 کے انتخابات میں رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں، جب ان کے ساتھ ہی دو دیگر مسلم خواتین یاسمین قریشی اور روشَن آرا علی نے بھی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم واقعہ یہ ہے کہ چونکہ ووٹوں کی گنتی کے دوران ہی انہوں نے مطلوبہ اکثریت حاصل کر لی تھی اور دیگر خواتین سے پہلے ہی انہیں کامیاب قرار دے دیا گیا تھا، اس لیے انہیں ایوان کی رکنیت حاصل کرنے میں سب سے پہلے کامیاب ہونے والی مسلم خاتون کا لقب دیا گیا۔
کیئر اسٹارمر کی نئی کابینہ میں تازہ تبدیلیوں کے بعد حکومت میں خواتین وزرا کی تعداد اب 12 ہو گئی ہے اور اسے بھی ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک نمایاں پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
شبانہ محمود کو ایسے نازک وقت میں وزارت داخلہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جب ملک کو پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے اور برطانیہ کے داخلی امور کے لیے سنگین چیلنج ہیں۔
ان مسائل میں پناہ گزینوں کی زیرِ التوا درخواستیں، ملک بدر کرنے کا دباؤ، محکمہ پولیس میں اصلاحات اور بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے منظم نیٹ ورکس کی تحقیقات جیسے امور شامل ہیں۔