ہائبرڈ نظام ملک سے اپوزیشن کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے، ملک کی تمام جماعتوں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ کیا جائے،تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اعلامیہ جاری

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ آئین کے زیر اہتمام محمود خان اچکزئی صاحب کی دعوت پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں اتحاد کے وائس چیئر مین مصطفیٰ نواز کھو کھر کی رہائش گاہ پر ہوا ۔ اتحاد میں شامل جماعتوں اور ان کے علاوہ ملک بھر سے شریک نمائندگان نے حکومتی ایماء پر اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے مقامی ہوٹل میں کل جماعتی کانفرنس کی بکنگ کنیسل کرنے کی بھر پور مذمت کی اور یہ قراردیا کہ حکومت کا یہ عمل شہریوں کے آئینی اور قانونی حقوق پر ایک کاری ضرب ہے۔
کل جماعتی کانفرنس میں ملک کی موجودہ آئینی ، سیاسی اور معاشی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ آج ملک میں بسنے والا کوئی طبقہ اور قومیت مطمئن نہ ہے ، کسان تباہ حال ، تنخواہ دار طبقہ ٹیکسوں کے بوجھ تلے اور کاروباری طبقہ ملک چھوڑ کر اپنا سر ما یہ بیرون ملک منتقل کر رہا ہے ۔ ملک میں غربت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے اور اس وقت تقریباً 45 پاکستان مسلح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور متوسط طبقے کی قوت خرید میں %58کمی ہوئی ہے۔ بے روزگاری کی شرح %22 کی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جب کہ یہی شرح نو جوانوں میں 30 سے زیادہ ہے۔ ایسے پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہ تھا۔ کانفرنس کی تمام شریک جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ملک کو در پیش چیلنجز سے نکانے کے لیے ایک جامع اور مشترکہ حکمت علمی اپنانے کی ضرروت ہے۔ طویل غور و خوض کے بعد درج ذیل نکات پر اتفاق کرتے ہوئے یہ اجلاس درج ذیل مشترکہ اعلامیہ کا اعلان کرتا ہے

1- یہ اتحاد اور اپوزیشن کا نفرنس میں شریک جماعتیں ملک میں جاری فسطائیت اور سیاسی انتقام کی لہر کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ناحق قید کی مذمت کرتے ہیں اور ان کی جلد از جلد رہائی اور اُن کے اسلام آباد ہائی کورٹ و سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی فوراً سماعت کے لیے مقرر کیے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی و سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی سمیت درجنوں تحریک انصاف کے کارکنان کو کینگرو کورٹس کے ذریعے دی گئی سزاؤں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔ کل کا دن اس حوالے سے پاکستان کی سیاسی اور جمہوری تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا اور اس سے یہ بات ایک دفعہ پھر عیاں ہوتی ہے کہ یہ ہائبرڈ نظام ملک میں اپوزیشن کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔

2 تحریک تحفظ آئین پاکستان اور اُس کی بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شریک جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا کہ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی قوتوں کے درمیان ایک نئے میثاق جمہوریت کی اشد ضرورت ہے۔ ہائبرڈ نظام کے پے در پے حملوں کے نتیجہ میں آئین پاکستان ، اُس میں درج شق آٹھ سے اٹھائیس تک دیے گئے انسانی حقوق اور پارلیمانی جمہوری نظام بے معنی ہو چکے ہیں اور آج عوام اور ریاست کے درمیان سماجی معاہدہ تار تار ہو چکا ہے۔ اس لیے نئے میثاق کے لیے درج ذیل نکات پر ایک قومی ڈائیلاگ کے بعد ملک میں موجود تمام سیاسی قوتوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے پیدا ہونا چاہیے ۔

1973 کے آئین اور پارلیمنٹ کی بالا دستی

قانون کی حکمرانی,عدلیہ کی آزادی

آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن کی تقرری اور منصفانہ انتخابات

صوبہ بلوچستان کی صورت حال

صوبہ خیبر پختونخوا اور سابقہ قبائلی علاقہ جات کی صورت حال

ٹروتھ اینڈ ریکنسٹیلیشن کمیشن کا قیام

بین الصوبائی تعلقات اور پانی کی تقسیم

سیاسی جماعتوں کے آپسی تعلقات اور ہر طرح کی غیر قانونی انتقامی کاروائیوں کا تدراک

میڈیا کی آزادی

خواتین اور اقلیتوں کے حقوق

بین الاقومی تعلقات

1973 کے آئین اور پارلیمنٹ کی بالا دستی

آئین اور قانون میں کی گئی ہر وہ ترمیم جس کے ذریعے سے مقننہ کے اختیار پر قدغن لگائی گئی اور مقننہ کے معاملات میں غیر قانونی مداخلت کر کے آئین اور قانون میں ترامیم کی گئی اُن سے آئین کو پاک کیا جائے اور اداروں کے درمیان آئین کی طے کردہ طاقت کی تقسیم کی حدود پر سختی سے عمل کیا جائے ۔ یہ اتحاد اور اس کا نفرنس میں شریک جماعتیں SIFC کے قیام کو اٹھارہویں ترمیم اور آئین کے روح کے منافی قرار دیتی ہیں اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ SIFC کو تحلیل کیا جائے اور اُس کے ذریعے صوبوں کے غصب کیے گئے حقوق اور وسائل جیسے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر حاصل کی گئی اڑتالیس لاکھ ایکڑ زمین کو گرین انیشیٹو کمپنی کو دینے کے منصوبے کو ختم کیا جائے اور کمپنی کو دی گئی زمینوں کی لیز فل الفور منسوخ کی جائے۔
قانون کی حکمرانی:سول اداروں میں کرپشن ، سیاسی اور دفاعی اداروں کی بے جا اور غیر قانونی مداخلت کے نتیجہ میں قانون نافذ کرنے والے سول ادارے عوامی اعتماد سے محروم ہو چکے ہیں اور اُن کی پیشہ وار نہ صلاحیتیں مخدوش ہو چکی ہیں جس کے باعث ملک میں امن وامان کی صورت حال تنزلی کا شکار ہے۔ نظام انصاف کو جہاں اصلاحات کی ضرورت ہے وہیں نظام انصاف میں مداخلت کے نتیجہ میں قانون کی حکمرانی کے تصور کو شدید دھچکا پہنچا ہے جس کی درست اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

عدلیہ کی آزادی:عدلیہ کی آزادی محض ایک نعرہ ہے جو کہ عملاً پاکستان میں ختم ہو چکی ہے اور کینگر و کورٹس اب صرف اور صرف کاسہ لیسی کا کام کرنے میں مصروف ہیں چیف جسٹس آف پاکستان اب محض ایک نمائشی عہدہ ہے عدلیہ کی تطہیر اور ادارے کی ساکھ کی بحالی کے لیے چھبیسویں آئینی ترمیم کا مکمل خاتمہ اور ادارے میں ہر طرح کی مداخلت کو روکنے کے لیے راست اقدامات کرنے اور حجز کی تقرری کے ایک غیر متنازعہ نظام کو وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے6 ججز کے خط نے پاکستان میں عدالتی آزادی کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے یہ حجز پاکستانی عوام کے ہیرو ہیں اور ان کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کی ہم بھر پور مذمت کر تے ہیں اور ان کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جس نظام میں اعلیٰ عدالتوں کے حجز انصاف کے متلاشی ہوں وہاں غریب عوام کا کون پرسان حال ہوگا۔

آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن کی تقرری اور منصفانہ انتخابات:موجودہ الیکشن کمیشن نے جس انداز میں 2024 کے انتخابات کرائے اور اُس کا موجودہ رویہ جمہوریت اور آئین کی تذلیل ہے۔ آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن پاکستان بھر کی تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے جس کی تقرری اور اس میں غیر قانونی مداخلت کو روکنے کے لیے دنیا بھر میں موجود جمہوری ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر ایسا نظام وضع کیا جائے جس پر نہ صرف یہ کہ تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہو بلکہ پاکستانی عوام بھی اس کی غیر جانبداری پر یقین رکھے اس طرح الیکشن کمیشن کو نہ صرف معاشی خود مختاری دی جائے بلکہ انتخابات میں مقتدرہ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی غیر قانونی مداخلت کے دروازوں کو ہمیشہ کے لیے بند کیا جائے اور پاکستان میں فوری طور پر آزاد انتخابات کے ذریعہ حکومت عوام کے منتخب نمائندوں کو منتقل کی جائے۔

صوبہ بلوچستان کی صورت حال:صوبہ بلوچستان کی موجودہ صورت حال پاکستان کی سینے پر لگا ہوا ایک ایسا زخم ہے جس پر فوراً مرہم رکھنے کی ضرورت ہے۔ صوبہ بلوچستان اور اُس کے وسائل پر پہلاحق وہاں کے باسیوں کا ہے۔ معدنیات چاہے بلوچستان میں ہو ں خیبر پختونخوامیں ہوں یا گلگت بلتستان یا سندھ میں اُن پر پہلا حق وہاں کے باسیوں کا ہے اور ان کی رضا مندی کے بغیر ان معدنیات کے حوالے سے کیے گئے کسی بھی معاہدے اور قانون سازی کو ہم مکمل طور مستر د کرتے ہیں۔ پاکستان بھر میں اور خاص طور پر بلوچستان میں غیر قانونی طور پر لاپتا افراد کوفوری طور پر عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پاکستان بھر میں خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختو نخوا میں موجود غیر قانونی پرائیویٹ ملیشیا جن کو کی پشت پناہی حاصل ہے انہیں فوری طور پر ختم کیا جائے اور ماروائے عدالت قتل کی پالیسی کو فوری طور پر ختم اور آئین میں دیے گئے فئیر ٹرائل کے حق سے کسی صورت انحراف نہ کیا جائے ۔ سیاسی قیدیوں بشمول ڈاکٹر مہر نگ بلوچ کو فور ی رہا کیا جائے ۔ امن وامان قائم رکھنے کے لیے صرف قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کو ذمہ داری تفویض کی جائے۔ نیز پاکستان بھر میں تعلیمی اداروں میں تحصیل علم میں مصروف بلوچ طلبہ کو امن وامان کے نام پر ہراساں کرنے اور ان کے خلاف نفرت انگیز تعصب کو ختم کرنے کے حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں۔ امن و امان کا بہانہ بنا کر پاکستان بھر سے آنے والے غریب زائرین جو کہ بلوچستان کے راستے ایران اور عراق زیارات پر جاتے ہیں اُن پر یکدم چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام پر پابندی لگادینا انسانی اور مذہبی آزادی کے منافی ہے جس کے ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے کہ یہ پابندی فل فوراً اٹھائی جائے ۔ مزید برآں ایران اور افغانستان کے ساتھ مشتمل سینکڑوں کلومیٹر پر محیط بارڈر جو صوبہ بلوچستان سے متصل ہے اُس کی مینجمنٹ میں مقامی آبادی کی خواہشات اور ترجیحات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔ اسی طرح کر اس بارڈر پر تجارت کے فروغ کے لیے سینکڑوں سال پرانے ٹریڈ روٹس کو بحال کیا جائے اور اُن پر کسٹم ہاؤسز تشکیل دیے جائیں ۔ بلوچستان یونیورسٹی معاشی بحران کا شکار ہے جس کے لئے وفاق فوری اقدامات کیے جائیں ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سر براہ سردار اختر جان مینگل اور ان کے خاندان کے خلاف درج بے بنیاد مقدمات کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور ان کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

صوبہ خیبر پختونخوا اور سابقہ قبائلی علاقہ جات کی صورت حال:خیبر پختونخوا اور سابقہ قبائلی علاقہ جات جو اس وقت لہولہان ہیں اور گزشتہ بائیس سال سے فوجی آپریشن کی زد میں ہیں وہاں پر امن ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔ قبائلی عوام جو امن کے لیے بھر پور انداز میں تحریک چلا رہے ہیں ہم اُن کی بھر پور حمایت کر تے ہیں۔ ایکشن ان ایڈ فارسول پاور ریگولیشن جسے پشاور ہائی کورٹ نے خلاف آئین قرار دے کر مسترد کر دیا تھا اب تک خیبر پختونخواپر مسلط ہے۔ صوبائی حکومت نے ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف سالوں قبل سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی اور سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر رکھا ہے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے کر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کروائے ۔ یہ اتحاد معد نیات چاہے بلوچستان میں ہو خیبر پختونخوا میں ہوں یا گلگت بلتستان اور سندھ میں اُن پر پہلاحق وہاں کے باسیوں کا تسلیم کرتا ہے اور اُن کی رضا مندی کے بغیر ان معدنیات کے حوالے سے کیے گئے کسی بھی وفاقی معاہدے اور قانون سازی کو مکمل طور مستر د کرتا ہے۔ پاکستان بھر میں اور خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں غیر قانونی طور پر لاپتا افراد علی وزیر نصیر الدین کو کی خیل اور سمر خان کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس طریقے سے سیاسی مخالفین کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات کے اندارج اور CTD کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کی روک تھام کا بھر پور مطالبہ کرتے ہیں۔ کر اس بارڈر تجارت کے فروغ اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مقامی آبادی سے مشاورت اور اُن کی رضا مندی سے ہی پالیسی سازی کی جائے۔ نیز فاٹا انضمام کے بعد خیبر پختو نخوا کے NFC ایوارڈ میں حصہ 14 سے بڑھ کر 19% ہونا تھا جس پر ابھی تک عمل نہ ہوا ہے اور یہ اتحاد اس پر فل فور عمل کا مطالبہ کرتا ہے۔

روتھ اینڈ ریکنسٹیشن کمیشن کا قیام:تحریک تحفظ آئین پاکستان اور کل جماعتی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ ساؤتھ افریقہ کی طرز پر روتھ اینڈ ریکنسٹیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں جزاوسزا کے بغیر حقائق اور سچ کو عوام کے سامنے رکھا جائے ۔ یہ بات افسوس سے کہنی پڑتی ہے کہ جو جماعتیں آج حکومت میں ہیں انہوں نے اپنے ہی کیے ہوئے میثاق جمہوریت کو نہ صرف پاؤں تلے روندا بلکہ اُس میں موجود اس شق کو فراموش کر دیا ۔ یہ اتحاد چاہتا ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تلک جمہوریت عوام کے حقوق اور آئین پاکستان کے خلاف جس نے جو کردار ادا کیا اُس رضا کارانہ طور پر اس کمیشن کے سامنے اپنے جرائم اور غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
بین الصوبائی تعلقات اور پانی کی تقسیم:پاکستان ایک رضا کارانہ وفاق ہے جس کی تمام اکائیاں آئین کی نظر میں برابر حیثیت رکھتی ہیں اور آئین بناتے ہوئے اس نقطہ کے پیش نظر سینیٹ میں تمام وفاقی اکائیاں کو برابر نمائندگی دی گئی ہے۔ موجودہ NFC ایوارڈ قومی یک جہتی کا مظہر ہے اور چوری کیے ہوئے اور جعلی مینڈیٹ کے ذریعے اگر اس قومی اتفاق رائے پر کسی قسم کی کوئی ضرب لگائی گئی تو وہ پاکستان کے وجود پر کاری ضرب ہوگی ۔ یہ اتحاد اور کانفرنس میں شریک جماعتیں یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ پانی کے وسائل کی تقسیم 1991 کے واٹرا کارڈ کے مطابق ہونی چاہیے۔ کوئی بھی نئے شہر کا منصوبہ جس سے دریائے سندھ کا بہاؤ متاثر ہو سکتا ہے یا جس سے انڈس ڈیلٹا متاثر ہوا سے بغیر قومی اتفاق رائے کے نہ شروع کیا جائے ۔ 8 جولائی 2024 کا ایوان صدر میں ہونے والاگرین پاکستان ایشیو کمپنی کے ساتھ ہونے والا معاہدہ غیر آئینی ہے جس پرعمل درآمد فوری روک دیا جائے اور اس معاہدے کو منسوخ کیا جائے ۔ گلگت بلتستان جہاں کے عوام نے از خود آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں گلگت بلتستان کو ضم کیا وہ 1947 سے آج تک اپنے آئینی حقوق کے لیے ترس رہے ہیں گلگت بلتستان کو مکمل صوبہ تسلیم کر کے وہاں کے عوام کو آئینی حقوق دیے جائیں۔

سیاسی جماعتوں کے آپسی تعلقات اور ہر طرح کی غیر قانونی انتقامی کاروائیوں کا تدراک:تحریک تحفظ آئین پاکستان اور کل جماعتی کانفرنس تمام سیاسی جماعتوں اور قوتوں کے درمیان سیاسی اختلافات کو جمہوریت کا حسن سمجھتی ہے اور اس اختلاف رائے کو ذاتی دشمنیوں پر منتج کرنے کی روش کی بھر پور مذمت کرتی ہے سیاست میں اختلاف رائے ہمیشہ سے رہا ہے پر دنیا بھر کے جمہوری ممالک میں سیاسی مخالفین پر مقدمات درج نہیں کیے جاتے اور نہ ہی ان کی شخصی آزادیاں سلب کی جاتی ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو آپس میں بیٹھ کر باہمی تعلقات میں آئی سرد مہری کو دور اور انتظامی کاروائیوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا

میڈیا کی آزادی:تحریک تحفظ آئین پاکستان اور کل جماعتی کانفرنس موجودہ دور میں میڈیا پر لگنے والی پابندیوں جیسے کے پی کا قانون کو مکمل طور پر مستردکرتی ہیں اور یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ میڈیا کی آزادی کو یقینی بنایا جائے اور جن صحافیوں اور اینکر خواتین و حضرات کی موجودہ دور میں زبان بندی کر دی گئی ہے ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ صحافت پر کسی قسم کی کوئی قدغن نا قابل قبول ہے۔

خواتین اور اقلیتوں کے حقوق:خواتین جو کہ پاکستان کا %50 ہیں آج بھی اپنے آئینی اور قانونی حقوق کے لئے در بدر ہیں ہم جرگوں و پنچایتوں کے ذریعے خواتین کو قتل کرنے ان کے مالی حقوق غصب کرنے کاروکاری اور اس طرح کے دیگر مسائل کے تدارک کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اسے طریقے سے پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں اس طرح پاکستانی ہیں جس طرح کے اکثریت لٰہذا اقلیتوں کے عائلی اور وراثتی قوانین ان کے مذاہب کے مطابق ہونے چاہیئں اور ان کے اوپر تبدیلی مذہب کوئی دباؤ کسی صورت نہ قابل قبول ہے۔
بین الاقومی تعلقات:پاکستانی ریاست کو اس نہج پر پہنچادیا گیا ہے کہ بین الاقوامی معاہدے دوسرے ممالک کے صدور کی زبانی پاکستانی عوام کے علم میں آتے ہیں ۔ یہ اتحاد یہ مطالبہ کرتا ہے کہ آرمی چیف صدر ٹرمپ کے ساتھ ہوئے ظہرانے میں ہونے والی گفتگو سے پاکستان کی پارلیمان کو اعتماد میں لیں ۔ یہ اتحاد دنیا کے تمام ممالک سوائے اسرائیل کے سب سے برادرانہ اور برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی رجیم کو عالمی جنگی مجرم کے طور پر تسلیم کیا جائے اور اس حوالے سے پاکستان کی پارلیمان مشترکہ طور پر ICC سے درخواست کرے کہ ان پر غزہ میں نسلی کشی کا مقدمہ چلایا جائے ۔ ہم فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی کوشش کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں