اٹلی: اطالوی پولیس نے شاہی محل کے باغ سے پانی ’چرانے‘ والےشخص کوگرفتارکرلیا

اطالوی پولیس نے نیپلز کے قریب ’اطالوی ورسیلز‘ کے نام سے موسوم شاہی محل کے چشموں اور فواروں کو پانی فراہم کرنے والے آبی نالے سے پانی نکالنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔
کارابینیری پولیس نے کہا کہ 58 سالہ شخص ’’سرکاری پانی کی مسلسل چوری‘‘ میں ملوث تھا جس سے 18 ویں صدی کے شاہی محل کازرٹا کو نقصان پہنچا تھا۔ نیپلز کے بادشاہ چارلس آف بوربن کے ذریعہ تعمیر کردہ یہ محل اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

پولیس نے کہا کہ انہوں نے یہ گرفتاری محل کی طرف سے الرٹ کرنے کے بعد کی۔ محل، جو اب ایک میوزیم ہے، کے حکام نے اپنے سرسبز مناظر والے باغات کے جھرنوں اور فواروں میں پانی کی کمی کی شکایت کی تھی۔
محل، جو 123 ہیکٹر پر پھیلے باغات کے لیے مشہور ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ اسے اپنے آبشاروں، فواروں اور جھرنوں میں ’’پانی کی شدید قلت‘‘ کا سامنا ہے۔

گرفتار شخص پانی کیوں ’چرا‘ رہا تھا؟
مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر کیرولین ایکویڈکٹ میں سیندھ لگائی، اور غیر قانونی پائپ لائن کے ذریعے پانی کو 145 میٹر دور اپنے کھیت میں پہنچا دیا۔ پولیس نے بتایا کہ انہوں نے پائپ کو ضبط کر لیا ہے۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا، ’’پائپ کو چھ مختلف علاقوں میں آبپاشی کے لیے پانی جمع کرنے کے لیے 1000 لیٹر کے ایک حوض تک پہنچایا گیا۔‘‘

مشتبہ شخص کی شناخت ایک مذہبی تنظیم کے زیر ملکیت زرعی جائیداد کے منتظم کے طور پر ہوئی ہے۔
اسے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
گرفتار شخص کا کہنا تھا کہ اس نے لان کے لیے پانی دینے کے اپنے نظام کو استعمال کرنے سے گریز کیا تھا، جس کی وجہ سے وہ زرد پڑ گئے تھے، اس نے مزید کہا کہ صورت حال سے نمٹنا اس کے لیے ’’بہت مشکل‘‘ ہو رہا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں