گزشتہ برس جرمنی نے 291,955 غیر ملکیوں کو شہریت دی،شام کے شہری سرفہرست

جرمنی میں گزشتہ برس تقریباً تین لاکھ غیرملکیوں کو شہریت دی گئی، جو سن 2023 کے مقابلے میں 46 فیصد زائد اور جرمنی کی تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد بنتی ہے۔ جرمن شہریت حاصل کرنے والوں میں شام کے شہری سرفہرست رہے۔
جرمنی نے سن 2024 میں 291,955 غیر ملکیوں کو شہریت دی۔ وفاقی شماریاتی دفتر کے مطابق اس ریکارڈ اضافے کی بنیادی وجہ جون 2024 میں نافذ ہونے والی وہ اصلاحات ہیں، جنہوں نے شہریت کے تقاضوں کو آسان بنایا۔


شامی شہری سرفہرست
شہریت حاصل کرنے والوں میں شام کے شہری سرفہرست رہے، جو کُل تعداد کا 28 فیصد (83,150 افراد) تھے، یعنی جرمن شہریت حاصل کرنے والا ہر چوتھا نیا شہری شامی باشندہ تھا۔ مجموعی طور پر آٹھ فیصد ترکوں (22,525 افراد)، پانچ فیصد عراقیوں، چار فیصد روسیوں (12,980 افراد) اور تین فیصد افغان شہریوں نے جرمن شہریت حاصل کی۔
روس سے تعلق رکھنے والوں کی شہریت میں سب سے زیادہ 551 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جن کی تعداد سن 2023 میں 1,995 سے بڑھ کر سن 2024 میں 12,980 تک پہنچ گئی۔ جرمن شہریت حاصل کرنے والے ترک شہریوں کی تعداد بھی دو گنا سے زیادہ بڑھی ہے۔


جرمن شہریت کے قانون میں اصلاحات
جون 2024 کی اصلاحات نے جرمن شہریت کے لیے رہائش کا عرصہ آٹھ سال سے کم کر کے پانچ سال کر دیا۔ غیر معمولی انضمامی کارکردگی (جیسے تعلیمی یا پیشہ ورانہ کامیابی) کی صورت میں یہ مدت تین سال تک ہو سکتی ہے۔ نئے قانون نے دوہری شہریت کی بھی اجازت دی، جس سے خاص طور پر ترک کمیونٹی کے لیے شہریت آسان ہوئی، جن میں سے بہت سے افراد یا ان کے آباؤ اجداد 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں گیسٹ ورکرز کے طور پر جرمنی آئے تھے۔
سن 2015 اور سن 2016 میں سابق چانسلر انگیلا میرکل کی زیر قیادت مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے بعد آنے والے شامی مہاجرین کی بڑی تعداد سن 2024 میں شہریت کی اہل ہوئی، جس نے اس رجحان کو تقویت دی۔


تاہم نئی اتحادی حکومت (کنزرویٹوز اور سوشل ڈیموکریٹس) ان اصلاحات کے کچھ حصوں کو واپس لینے اور کم از کم پانچ سال رہائش کی شرط بحال کر رہے ہیں۔ کنزرویٹوز کا موقف ہے کہ شہریت انضمام کے عمل کے اختتام پر ملنی چاہیے نہ کہ اس کے آغاز پر جبکہ کم مدت کے تقاضے امیگریشن اور عوامی ناراضی کو بڑھا سکتے ہیں۔
گزشتہ برس شہریت حاصل کرنے والوں کی جرمنی میں اوسط رہائشی مدت مختلف ممالک کے شہریوں کے لیے مختلف تھی۔ شام کے لیے 7.4 سال، عراقیوں کے لیے 8.7 سال، افغانوں کے لیے 8.9 سال اور روس کے شہریوں کے لیے 14.5 سال۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ خاص طور پر شامی مہاجرین نے نئے قانون سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔


جرمنی میں شدید سیاسی ردعمل
جرمنی میں دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی اور دیگر ناقدین نے اسے ”بجلی کی طرح تیز شہریت‘‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ یہ عمل جرمن شناخت کو تبدیل کر دے گا۔ اے ایف ڈی کی رہنما ایلس وائیڈل نے کہا کہ شہریت ”پروموشنل فلائر‘‘ نہیں ہونی چاہیے اور اسے کم از کم 10 سال کے بعد دیا جانا چاہیے۔ دوسری طرف اصلاحات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ انضمام کو فروغ دیتی ہے اور جرمنی کے تنوع کو مضبوط کرتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں