آسٹریا کے جنوب مشرقی شہر گراس کے اسکول میں فائرنگ کے نتیجہ میں کم 10 افراد ہلاک ، متعدد زخمی

آسٹریا کے جنوب مشرقی شہر گراس کے ایک اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سات طلبہ، ایک بالغ شخص اور مبینہ حملہ آور بھی شامل ہیں۔
یہ واقعہ آج بروز منگل گراس شہر کے ‘بورگ ڈرائے شوٹسن گاسے‘ ہائی اسکول میں مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے پیش آیا۔ یہ اسکول شہر کے تاریخی مرکز سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور نے دو کلاس رومز میں فائرنگ کی، جس سے افراتفری پھیل گئی۔ آسٹریا کے اخبار کرونن سائٹنگ نے رپورٹ کیا کہ کم از کم 28 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چار کی حالت نازک ہے۔


حملہ آور کی شناخت 22 سالہ سابق طالب علم کے طور پر کی گئی ہے، جس نے مبینہ طور پر پستول اور شاٹ گن کا استعمال کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے فائرنگ کے بعد اسکول کے واش روم میں خودکشی کر لی۔
پولیس نے فوری طور پر بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا، جس میں خصوصی کوبرا یونٹس شامل تھے۔ مقامی وقت کے مطابق صبح 11:30 بجے تک اسکول کو خالی کراتے ہوئے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔


پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا کہ
صورتحال اب قابو میں ہے اور مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایک پولیس ترجمان نے آسٹریا کے سرکاری نشریاتی ادارے ÖRF کو بتایا کہ حملہ آور اکیلا تھا۔ گراس، جو آسٹریا کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور تقریباً تین لاکھ آبادی کا حامل ہے، اس واقعے سے شدید صدمے میں ہے۔

حکومتی اور بین الاقوامی ردعمل

آسٹریا کے چانسلر کرسٹیان اسٹوکر نے اس واقعے کو ”قومی المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی۔ انہوں نے کہا، ”ہم سب، پورا آسٹریا اس وقت درد اور غم میں مبتلا ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے تمام شیڈول منسوخ کر دیے، جبکہ وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر اس واقعے کے فوری بعد گراس روانہ ہو گئے۔
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کایا کالاس نے ایکس پر لکھا، ”ہر بچے کو اسکول میں محفوظ ہونا چاہیے۔ میری ہمدردیاں متاثرین اور آسٹریا کے عوام کے ساتھ ہیں۔‘‘ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لایین نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔
گراز کی میئر ایلکے کاہر نے ابتدائی طور پر نو ہلاکتوں کی اطلاع دی لیکن بعد میں تصدیق کی کہ ہلاکتیں 10 ہیں۔ مقامی اخبار کرونن سائٹنگ نے رپورٹ کیا کہ زخمیوں کی تعداد ”دوہرے ہندسوں‘‘ میں ہے۔
کچھ ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور اسکول کا سابق طالب علم تھا اور ممکنہ طور پر اس کا تعلق غنڈہ گردی (bullying) سے تھا تاہم پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی۔


یورپ میں اسکول شوٹنگ کے واقعات امریکہ کے مقابلے میں نایاب ہیں لیکن حالیہ برسوں میں اس طرح کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر دسمبر 2023 میں پراگ کی ایک یونیورسٹی میں 14 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دسمبر 2024 میں کروشیا میں ایک پرائمری اسکول پر حملے میں ایک طالب علم ہلاک ہوا۔ آسٹریا، جو 92 لاکھ آبادی کے ساتھ گلوبل پیس انڈیکس کے مطابق دنیا کے 10 محفوظ ترین ممالک میں شامل ہے، اس واقعے سے گہرے صدمے میں ہے۔

آسٹریا میں اسلحہ رکھنے کا قانون

سن 2018 کے سمال آرمز سروے کے مطابق آسٹریا یورپ کے سب سے زیادہ مسلح شہری آبادی والے ممالک میں شامل ہے، جہاں فی 100 افراد کے پاس تقریباً 30 ہتھیار ہیں۔ یہ تعداد پڑوسی ممالک چیک ری پبلک اور ہنگری سے دگنی ہے۔ اس واقعے نے اسلحے کے ضابطوں پر بحث کو ایک بار پھر گرم کر دیا ہے۔


مقامی جذبات اور ردعمل

یہ واقعہ 20 جون 2015 کے گراس حملے کی دسویں برسی سے چند روز قبل پیش آیا، جب ایک حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ نووا راک فیسٹیول 2025 کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں اسکول کے باہر گولیوں اور بچوں کی چیخوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں، جس سے مقامی کمیونٹی میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن ابھی صورتحال مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔ آسٹریا کے محفوظ ماحول میں اس طرح کا واقعہ نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی چونکا دینے والا ہے۔ آسٹریا بھر میں متاثرین کے خاندانوں کے لیے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعائیں کی جا رہی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں