جرمن وزیر خارجہ جوہان وادیفل نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بڑا غلط پیغام جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جرمن دارالحکومت برلن میں اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سائر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بات ایسے موقع پر آئی ہے جب کئی یورپی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف جھکاؤ ظاہر کر رہے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کو لازماً کسی نتیجے پر پہنچنا چاہیے اور اس کے بعد ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی بات کی جانی چاہیے۔
یورپی یونین کے تین ملکوں سپین، آئرلینڈ اور ناروے نے پچھلے سال مئی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا۔ جبکہ فرانس کے صدر میکروں نے حالیہ دنوں میں فلسطین کو تسلیم کرنے کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔
اسرائیل نے فرانسیسی صدر اور بعض دوسرے یورپی رہنماؤں کے فلسطینی ریاست کے حق میں خیالات کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس کے صدر کے یہ خیالات یہودی ریاست کے خلاف صلیبی جنگ شروع کرنے کے مترادف ہوں گے۔
اسرائیلی کے وزیر دفاع کاٹز نے پچھلے ہفتے یہ زور دے کر کہا تھا کہ ہم اسرائیل کو مغربی کنارے میں ایک یہودی ریاست کے طور پر قائم کریں گے۔
وزیر دفاع کے اس اعلان کے اگلے ہی روز اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی بستیاں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جرمن وزیر خارجہ نے اس موقع پر مقبوضہ مغربی کنارے میں انتہائی پریشان کر دینے والی صورتحال پر تشویش ظاہر کی۔ نیز جرمن حکومت نے بھی مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ نئی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔